۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
سربرہ وفاق المدارس شیعہ  پاکستان

حوزہ/حجت الاسلام والمسلمین حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ دین اور دینی کاموں پر بھی خرچ کرنے میں اعتدال اوربصیرت سے کام لینا چاہیے۔ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت 40 فیصدلوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔ یہ حکومت کا فرض ہے کہ ان کا معیار زندگی بہتر بنائے اور ان کی مشکلات حل کرے۔ مستحب حج سے بہتر ضرورت مند غریبوں کی مدد ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ دین اور دینی کاموں پر بھی خرچ کرنے میں اعتدال اوربصیرت سے کام لینا چاہیے۔ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت 40 فیصدلوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔ یہ حکومت کا فرض ہے کہ ان کا معیار زندگی بہتر بنائے اور ان کی مشکلات حل کرے۔ مستحب حج سے بہتر ضرورت مند غریبوں کی مدد ہے۔واجب حج کے بعدمزید حج کرنے سے پہلے دیکھ لیا جائے کہ اگر کوئی مستحق یا ضرورتمند ہیں تو ان کی مدد کی جائے۔پانچویں تاجدارامامت حضرت امام محمد باقر ؑ نے فرمان ہے کہ اگر کل حج پرجانا ہو اورمجھے معلوم ہو جائے کہ کوئی ضرورتمند خاندان موجودہے تو حج پر جانے کی بجائے وہ مال اس خاندان کو دے دوں گا۔دین میں کثرت عمل نہیں بلکہ حُسن عمل معیار ہے۔ضرورتمندوں اور غریبوں کو نظرانداز کرکے بار بار مستحب حج اور زیارات کا کوئی فائدہ نہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر اخلاص ہوتو اللہ تعالیٰ عمل قبول کرتاہے جیساکہ مغلپورہ لاہور کا مشہور واقعہ ہے کہ ایک مومن نے زیارات کیلئے مختص شدہ رقم مسجد کی اہم ضرورت پر خر چ کی تو زیارت پر جانے والے مومنین نے بتایا کہ ہم نے اس مومن کو وہاں کئی مقامات پر دیکھا جبکہ وہ زیارت پر نہ جا سکا تھا۔دین اور دینی امور پر بھی خرچ کرنے کیلئے تمام پہلو ﺅ ںکا جائزہ لیا جائے اس کے بعد فیصلہ کیا جائے۔

 علی مسجدجامعہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر حکومت کیلئے جو فرائض مقرر کیے گئے ہیں ان میں پسماندہ ،درماندہ، خاک نشین اورمستضعف طبقہ کی خبر گیری اور ان کے معیار زندگی کو بہتر کرنا ہے۔بدقسمتی سے اب بھی بہت سے علاقوں میں زمینداروں ، وڈیروں کی زمینوںپر کام کرنے والے مزارعین کو ان کی سخت محنت کے عوض گھر بنانے کی اجازت دی جاتی ہے لیکن وہ اس گھر کے مالک نہیں قرار پاتے چونکہ زمین مالک کے ہی نام رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ جبر و استبداد کی بڑی مثال فرعون کا دور ہے۔جب بنی اسرائیل اس حد تک غلامی کا شکار تھے کہ ان کے بیٹوں کو قتل کر دیا جاتا تھا اور بیٹیوں کو اُمرا کے گھروں میں کام کرنے کیلئے زندہ رکھا جاتا تھا۔ان حالات میں حضرت موسیٰ ؑ کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا تاکہ بنی اسرائیل کو اس ذلت سے نجات دے ۔ حضرت موسیٰ ؑ نے پہلے ان کیلئے گھر بنائے ۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوا کہ زمین اللہ کے صالح بندوں کیلئے ہے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .